Accessibility

Accessibility

Website Zoom

Color/Contrast

Download Reader

| Today In National Assembly: 11:00 AM: National Assembly Session |
Print Print

A comprehensive Policy to preserve the Water Recources is need of time: Speaker NA

Tuesday, 29th September, 2020

 

 

اسلام آباد، 29 ستمبر 2020Ø› اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر Ù†Û’ کہا ہے کہ پینے کا صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت Ú©ÛŒ سہولیات تک آسان رسائی ملک Ú©Û’ تمام شہریوں کا بنیادی حق ہے اور موجودہ حکومت عوام Ú©Ùˆ ان بنیادی سہولیات Ú©ÛŒ فراہمی Ú©Û’ لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں Ù†Û’ کہا کہ پائیدار ترقی Ú©Û’ اہداف میں عوام Ú©Ùˆ ان بنیادی سہولیات Ú©ÛŒ فراہمی یقینی بنانا شامل ہے اور ان اہداف Ú©Û’ تحت 2030 تک پاکستان Ú©Ùˆ تمام شہروں Ú©Û’ لیے پینے Ú©Û’ صاف پانی Ú©ÛŒ فراہمی کا انتظام  کرنا ہے۔ انہوں Ù†Û’ ان خیالات کا اظہار منگل Ú©Û’ روز "پانی، صفائی اور حفظان صحت" Ú©Û’ عنوان سے دو روزہ منعقد ہونے والی ورکشاپ Ú©Û’ افتتاحی اجلاس Ú©Û’ شرکاء سے خطاب کرتے ہوے کیا۔

 

اسپیکر نے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے سمال ڈیمز کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیتے ہوے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں بطور سپیکر خیبر پختوںخواہ اسمبلی انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کے ان علاقوں میں جہاں پر عوام کو پانی کی قلت کا سامنا تھا سمال ڈیمز کی تعمیر کے لیے کوششیں کیں جو بار آور ثابت ہویں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں سمال ڈیمز کی تعمیر سے نا صرف ان علاقوں میں پینے کے صاف پانی کا مسلہ حل ہوا ہے بلکہ وہاں پر زیر زمین پانی کی سطح بھی بلند ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور اسپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی تعلیم، صحت اور عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی ان کی اولین ترجیحات میں شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ آبی وسائل کے تحفظ کے لیے یکساں اور مضبوط پالیسی وضع کر کے اور اس پر عمل درامد کو یقینی بنا کر عوام کو درپیش پانی کے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے صوبائی اسمبلیوں کے ممبران پر بلدیاتی نمائندوں کے ساتھ مل کر عوام کو صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان اور سندھ کو صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے جس پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پانی کے ضیاع کو روکنے اور صفائی اور حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نمائندے، میڈیا، اور فلاحی ادارے ان مسائل پر چلائی جانے والی آگاہی مہم میں فعال کردار ادا کر کے مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔ انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد کے لیے پاکستان انسٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز (پیپس) اور واٹر ایڈ کی کاوشوں کو سراہا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوے وفاقی وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے کلین اینڈ گرین پاکستان کے ویژن کے تحت صاف پانی کے مسائل کا حل ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی وزیر اعظم کے کلین اورگرین پاکستان پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے کیوں کے ماحولیاتی امور، صاف پانی اور صفائی کے مسائل آپس میں جڑے ہوے ہیں۔ کنٹری ڈائریکٹر واٹر ایڈ نے شرکاء کو صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت تک رسائی کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ پیپس کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد انور نے صاف پانی اور حفظان صحت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوے سپیکر قومی اسمبلی کا ورکشاپ میں شرکت پر شکریہ ادا کیا اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسیاں وضع کرنے کے سلسلے میں ان کی کاوشوں کو سراہا۔ورکشاپ کی افتتاحی تقریب میں اراکین پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلیوں کے ممبران، میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔